اس پری وش کا چہرا چینی گڑیا سا حسین تھا وہ میرے گرد اپنا جال بُنتی گیؑ۔ اس کی حور سی سرخ انکھیں مجھ پہ اپنا سہرطاری کرتی گیؑں ہر راہگزر اس کے حسن کا دیوانا ہو جاتا ہے اب میرا دل ا سے گلے لگانے کے لیے بیتاب ہے اگر لوگوں کو پہلے ہی گمان ہے تو کیوں نا کسی کے روکنے سے پہلے ہم گلے لگ جائیں اس سے پہلے گمان ہی تھا، قریب آ کر پتا چلا شام کے پہر میں اُس کی تلاش میں اس کے دیس جاوں گا میں ٹالی کے نیچے چھپ کرسننے لگا اور اس کی شہد سی باتیں سنتا رہا قریب پحنچ کر دیکھتا ہوں کہ وہ اپنی سہیلی سے بات کر ررہی ہے کتنی دیر کر دی اُس نےجبکہ میں اُس کے لیے بیتاب تھی اُس کی آنکھوں سے آنسو برس پڑے اُس کی آنکھوں سے آنسو برس پڑے یقین کرو میں آپ کے بغیر ادھورا ہوں سہیلیوں نے اسے دلاسا دیا کہ مت رو اب بس اتنا ہی کیوں کہ منزل دور ہے اگر نصيب میں ھوا تو پیاسے دل ملیں گے